The Power of Sharing Light in 2025: A Candle Never Loses Any of Its Light While Lighting Up Another Candle. 

The Power of Sharing Light in 2025: A Candle Never Loses Any of Its Light While Lighting Up Another Candle. 

The power of sharing light is the best example, a candle never loses any of its light while lighting up another candle. A candle’s flame is a remarkable thing. It can light up a room, provide warmth, and symbolize hope. But what’s even more remarkable is that a candle never loses any of its light when it lights up another candle.

The Power of Sharing Light
The Power of Sharing Light

Wisdom of Sharing

Rumi’s words hold deep wisdom. They remind us that when we share our knowledge, skills, or resources with others, we don’t lose anything. Instead, we create a ripple effect of positivity that can touch countless lives.

Think about it. When you share your expertise with someone, you’re not diminishing your own knowledge. You’re actually reinforcing your understanding and helping someone else grow. When you share your resources, you’re not reducing your own wealth. You’re creating opportunities for others and contributing to a more equitable society.

روشنی بانٹنے کی طاقت: رومی کا  ایک سبق

ایک موم بتی دوسری موم بتی کو روشن کرتے ہوئے اپنی روشنی میں کبھی کمی نہیں کرتی۔ ایک موم بتی کا شعلہ ایک قابل ذکر چیز ہے۔ یہ ایک کمرے کو روشن کر سکتا ہے، گرمی فراہم کر سکتا ہے، اور امید کی علامت کر سکتا ہے۔ لیکن اس سے بھی زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب ایک موم بتی دوسری موم بتی کو روشن کرتی ہے تو وہ کبھی بھی اپنی روشنی نہیں کھوتی ہے۔ شیئرنگ کی حکمت

رومی کے الفاظ میں گہری حکمت پائی جاتی ہے۔ وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ جب ہم اپنا علم، ہنر یا وسائل دوسروں کے ساتھ بانٹتے ہیں، تو ہم کچھ نہیں کھوتے۔ اس کے بجائے، ہم مثبتیت کا ایک ایسا اثر پیدا کرتے ہیں جو بے شمار زندگیوں کو چھو سکتا ہے۔

اس کے بارے میں سوچو۔ جب آپ کسی کے ساتھ اپنی مہارت کا اشتراک کرتے ہیں، تو آپ اپنے علم کو کم نہیں کر رہے ہیں۔ آپ دراصل اپنی سمجھ کو تقویت دے رہے ہیں اور کسی اور کو بڑھنے میں مدد کر رہے ہیں۔ جب آپ اپنے وسائل کا اشتراک کرتے ہیں، تو آپ اپنی دولت کو کم نہیں کر رہے ہیں۔ آپ دوسروں کے لیے مواقع پیدا کر رہے ہیں اور ایک زیادہ مساوی معاشرے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں

The Contradiction of Generosity

Rumi’s quote highlights the paradox of generosity. When we give, we receive. When we share, we gain. This paradox is at the heart of many spiritual traditions, including Sufism, which Rumi practised.

The paradox of generosity reminds us that the act of giving is not a zero-sum game. It’s not about losing something, but about creating a win-win situation. When we give, we open ourselves up to receiving, and the cycle of generosity continues.

Conclusion

Rumi’s quote about the candle is a powerful reminder of the importance of sharing and generosity. It encourages us to be open-hearted and open-handed, to share our resources and knowledge with others. By doing so, we create a brighter, more compassionate world, where everyone has the opportunity to shine.

سخاوت کا تضاد

رومی کا اقتباس سخاوت کے تضاد کو اجاگر کرتا ہے۔ جب ہم دیتے ہیں تو وصول کرتے ہیں۔ جب ہم اشتراک کرتے ہیں تو ہمیں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ تضاد بہت سی روحانی روایات کے مرکز میں ہے، بشمول تصوف، جن پر رومی نے عمل کیا۔

سخاوت کا تضاد ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دینے کا عمل صفر رقم کا کھیل نہیں ہے۔ یہ کچھ کھونے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ جیت کی صورت حال پیدا کرنے کے بارے میں ہے۔ جب ہم دیتے ہیں، ہم خود کو حاصل کرنے کے لیے کھول دیتے ہیں، اور سخاوت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

نتیجہ

موم بتی کے بارے میں رومی کا اقتباس اشتراک اور سخاوت کی اہمیت کی ایک طاقتور یاد دہانی ہے۔ یہ ہمیں کھلے دل اور کھلے ہاتھ سے، اپنے وسائل اور علم کو دوسروں کے ساتھ بانٹنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ایسا کرنے سے، ہم ایک روشن، زیادہ ہمدرد دنیا بناتے ہیں، جہاں ہر کسی کو چمکنے کا موقع ملتا ہے۔

Rumi’s works are widely read today in their original language across Greater Iran and the Persian-speaking world.[23][24] His poems have subsequently been translated into many of the world’s languages and transposed into various formats. Rumi has been described as the “most popular poet”,[25] is very popular in TurkeyAzerbaijan and South Asia,[26] and has become the “best-selling poet” in the United States.[27][28]

رومی کی تخلیقات آج بڑے پیمانے پر ایران اور فارسی بولنے والی دنیا میں ان کی اصل زبان میں پڑھی جاتی ہیں۔[23][24] ان کی نظموں کا بعد میں دنیا

کی کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور مختلف شکلوں میں منتقل کیا گیا۔ رومی کو “سب سے زیادہ مقبول شاعر” کے طور پر بیان کیا گیا ھے۔

Rumi’s Wisdom: Travel Brings Power and Love Back into Your Life!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *