ابراہیم ایکارڈ

This (urdu) article presents an Islamic analysis of the modern concept of “Religious Unity” and the so-called “Abrahamic House” project. It explores the ideological, theological, and political implications of the Abraham Accords through Quranic, Hadith, and historical evidence, highlighting the Saudi Permanent Committee’s Fatwa (No. 19402) which rejects the unification of religions as an invalid and deceptive concept aimed at weakening Islam.

ابراہیم ایکارڈ۔ مذاہب کے اتحاد کا اسلامی تجزیہ

ابراہیم اکارڈ دنیا میں مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ، رواداری اور بقائے باہمی کے تصورات ہمیشہ سے موجود رہے ہیں۔ تاہم حالیہ دور میں “مذاہب کے اتحاد”  (Unity of Religions) اور “ابراہیمی ہاؤس” (Abrahamic House / Abraham Accords) کے نام پر ایک ایسا عالمی نظریہ سامنے آیا ہے جس کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ اسلام، عیسائیت اور یہودیت تینوں آسمانی مذاہب ایک ہی سرچشمے سے پھوٹے ہیں اور اب انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد کر دینا چاہیے۔

https://mrpo.pk/who-really-built-israel/

اسرائیل–متحدہ عرب امارات کے امن معاہدے یا ابراہیم ایکارڈ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 13 اگست 2020ء کو کیا گیا۔ اگر اس معاہدے پر دستخط ہوجاتے ہیں تو متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کے بعد تیسرا عرب ملک ہوگا جو سرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو باضابطہ طور پر معمول بنائے گا۔[1]

ابراہیم ایکارڈ
ابراہیم ایکارڈ

اس معاہدے سے قبل اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں طویل مدت تک غیر رسمی شرائط پر اچھے تعلقات تھے۔[2]

ابراہیم اکارڈ (Abraham Accords) کے بنیادی نکات

“ابراہیم اکارڈ” 2020 میں امریکہ کی ثالثی سے اسرائیل اور بعض عرب ممالک (متحدہ عرب امارات، بحرین، بعد ازاں سوڈان اور مراکش) کے درمیان طے پانے والے معاہدات کا مجموعہ ہے۔ اس معاہدے کے مرکزی نکات درج ذیل ہیں:
اسرائیل اور مذکورہ عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی باقاعدہ بحالی۔
معاشی، تجارتی، سیاحتی اور سیکیورٹی تعاون کا قیام۔
مشرقِ وسطیٰ میں مذہبی رواداری اور “ابراہیمی فیملی” کے نظریے کو فروغ دینا۔

 ابوظہبی میں “ابراہیمی ہاؤس” کی تعمیر، جس میں ایک مسجد، ایک چرچ اور ایک یہودی عبادت گاہ (سینگوگ) شامل ہے۔
مشترکہ نصابِ تعلیم میں ابراہیمی روایت کی ترویج۔
عالمی امن کے نام پر اسرائیل کو علاقائی قبولیت فراہم کرنا۔

سعودی عرب کی مستقل فتویٰ کمیٹی کا فتویٰ نمبر 19402

سعودی عرب کی “مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیق و افتاء” نے فتویٰ نمبر 19402 میں “مذاہب کے اتحاد” کے نظریے کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے درج ذیل نکات بیان کیے:
اسلام ہی اللہ تعالیٰ کا واحد مقبول دین ہے (آلِ عمران: 19)۔
قرآن مجید آخری آسمانی کتاب ہے جس نے سابقہ تمام الہامی کتابوں کو منسوخ کر دیا۔
تورات اور انجیل میں تحریف ہو چکی ہے، جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے۔
حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
جو شخص اسلام قبول نہ کرے، وہ کافر ہے اور جہنم کا مستحق ہے۔
“مذاہب کے اتحاد” کی دعوت ایک مکارانہ سازش ہے جو اسلام کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
اس نظریے سے اسلام اور کفر کے درمیان امتیاز ختم ہو جائے گا۔
جو مسلمان اس نظریے کی تائید کرے، وہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
قرآن، تورات اور انجیل کو ایک جلد میں شائع کرنا یا مسجد، چرچ، مندر کو اکٹھا تعمیر کرنا ناجائز ہے۔

اسلامی نقطۂ نظر

اسلام میں وحدتِ انسانیت کا تصور موجود ہے مگر اس کا مطلب مذاہب کا اختلاط نہیں بلکہ حق و باطل کی تمیز کے ساتھ عدل اور رواداری ہے۔ قرآن واضح طور پر فرماتا ہے:
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ (آلِ عمران: 19)
“بیشک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔”

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ (آلِ عمران: 85)
“جو اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہے گا اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔”

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «من بدل دينه فاقتلوه» (صحیح بخاری: 3017)
“جو اپنا دین بدل دے، اسے قتل کرو۔”

یہ اس بات کا واضح اعلان ہے کہ اسلام اپنی بنیادوں میں کسی مذہبی امتزاج یا نئے نظریاتی اتحاد کی اجازت نہیں دیتا۔

نتیجہ

“مذاہب کے اتحاد” یا “ابراہیمی ہاؤس” کے تصورات بظاہر امن و رواداری کے لبادے میں لپٹے ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں یہ نظریہ اسلام کی حاکمیت کو کمزور کرنے اور اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں اخلاقی جواز دینے کی کوشش ہے۔ قرآن، سنت اور اجماعِ امت کی روشنی میں یہ نظریہ باطل، فتنہ انگیز اور مسلمانوں کے عقیدے کے لیے خطرناک ہے۔

فہرستِ مراجع (Bibliography)

القرآن الکریم (ترجمہ و تفسیر ابن کثیر)
صحیح البخاری، دارالسلام
صحیح مسلم، دارالسلام
فتویٰ نمبر 19402 – اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء، ریاض
تاریخی ماخذ: “Abraham Accords Declaration” (2020), U.S. Department of State
تفسیر طبری، دارالکتب العلمیہ
سیرت ابن ہشام
الشیخ صالح الفوزان، کتاب التوحید، شرح و تعلیق